جیـسی چـــال ویـسـی تــدبـیـــر

 جیـسی چـــال ویـسـی تــدبـیـــر


ایک مرتبہ ایک گھر میں چوری ہوئی اور چور اُسی محلے کے تھے ۔چوروں نے گھر والے کو پکڑا اور زبردستی حلف لیا کہ اگر تو کسی کو ہمارا پتہ بتلائے گا ، تو تیری بیوی پر طلاق ۔اس بے چارے نے مجبورََا طلاق کا حلف لے لیا اور وہ چور اس کا سارا سامان لے کر چلے گئے ۔اب وہ بہت پریشان ہوا کہ اگر میں چوروں کا پتہ بتاتا ہوں تو مال مل جائے گا ، مگر بیوی ہاتھ سے نکل جائے گی اور اگر پتہ نہیں بتلاتا ہوں ، تو بیوی تو رہے گی ، مگر سارا گھر خالی ہوجائے گا ، تو مال اور بیوی کا مقابلہ ہو گیا ،یا مال رکھے یا بیوی رکھے اور کسی سے کہہ بھی نہیں سکتا تھا ، کیونکہ وہ عہد ( وعدہ ) کرچکا تھا ۔وہ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی مجلس میں حاضر ہوا اور بہت غمگین ، اُداس اور پریشان تھا ۔امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ آج تم بہت اداس ہو ، کیا بات ہے ؟اس نے کہا : حضرت ! میں کہہ بھی نہیں سکتا ۔

فرمایا : کچھ تو کہو ۔

اس نے کہا کہ حضرت ! اگر ہم نے کہا تو نہ جانے کیا ہوجائے گا !امام صاحب نے فرمایا کہ اجمالََا کہو ( اشارے میں بتاؤ ) ۔اس نے کہا کہ حضرت ! چوری ہوگئی ہے ، میں نے عہد کر لیا ہے کہ اگر میں نے ان چوروں کا پتہ کسی کو بتایا ، تو میری طرف سے اپنی بیوی کو طلاق ، مجھے معلوم ہے کہ چور کون ہیں ، وہ محلے ہی کے ہیں ، لیکن اگر پتہ بتاتا ہوں ، تو بیوی کو طلاق ہو جائے گی ۔امام صاحب نے فرمایا کہ مطمئن رہو ، بیوی بھی ہاتھ سے نہیں جائے گی اور مال بھی مل جائے گا اور پتہ بھی تم بتاؤ گے ۔اس بات پر پورے کوفہ میں شور ہوگیا کہ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ یہ کیا کر رہے ہیں ، یہ تو ایک عہد ( وعدہ ) ہے ، جب وہ پورا نہ کرے گا ، تو بیوی کو طلاق ہوجائے گی ، امام صاحب نے یہ کیسے کہہ دیا کہ نہ بیوی جائے گی اور نہ مال جائے گا ، علماء اور فقہاء پریشان ہوگئے ۔امام صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ کل ظہر کی نماز میں تمہارے محلے کی مسجد میں آکر پڑھوں گا ، چنانچہ امام صاحب تشریف لے گئے ۔ وہاں نماز پڑھی اور اس کے بعد اعلان کر دیا کہ مسجد کے دروازے بند کر دیے جائیں ، کوئی باہر نہ جائے ، اس میں چور بھی تھے ۔اس مسجد کا ایک دروازہ کھول دیا ، ایک طرف خود بیٹھ گئے اور ایک طرف اس کو بٹھا دیا اور فرمایا کہ ایک ایک آدمی نکلے گا ، جو چور نہ ہو ، اس کے متعلق کہتے جانا ، یہ چور نہیں ہے اور جب چور نکلنے لگے تو چپ ہو کر بیٹھ جانا ۔چنانچہ جو چور نہیں ہوتے تھے ان کے متعلق کہتا جاتا تھا کہ یہ بھی چور نہیں ہے ، یہ بھی چور نہیں ہے اور جب چور نکلنے لگتا تو خاموش ہو کر بیٹھ جاتا ۔

اس طرح اس نے گو بتایا نہیں ، مگر بتائے بنا سارے چور متعین ہوگئے کہ یہ سب چور ہیں ۔

*چنانچہ چور بھی پکڑے گئے ، مال بھی مل گیا اور بیوی بھی ہاتھ سے نہیں گئی ، یہ تدبیر کی بات تھی ۔ ( مجالس حکیم الاسلام ، ص : 31 )

*قصص اولیاء ، ص : 79

Post a Comment