عید کی خوشی

 عید کی خوشی

یہ اسی رمضان کی بات ہے صاعقہ اپنی سات سالہ بیٹی حورین کو وہ شاپنگ دکھا رہی تھی جو اس نے اپنی بیٹی کے لیے کی تھی وہ اس سے مسلسل پوچھتی جا رہی تھی ایک ایک چیز کے بارے میں  دیکھو حورین یہ چیز اچھی ہے ناں ساتھ ہی کھڑی وہ غریب بچی جو قریبی گھر کی ہیلپر تھی اس کی بیٹی ردا تھی اکثر کھیلنے کو وہ حورین کے پاس آجاتی صاعقہ نے کبھی اس سے نفرت نہیں کی بچے تو بچے ہوتے ہیں صاعقہ اکثر حورین کے پرانے کپڑے جوتے ردا کو دیتی ردا کا باپ نہیں تھا ماں اور نانا نانی تھے نانا بکریاں چراتا تھا نانی بیمار رہتی ماں گھروں کے کام کرتی بس گزارا ہو رہا تھا ردا ساری چیزیں شوق اور حسرت کے ملے جلے اثرات سے دیکھ رہی تھی ساعقہ نے جوں ہی ردا کو دیکھا اسے ردا بہت پیار آیا وہ ردا کو بانہوں میں بھرتے ہوئے بولی عید کے کپڑے لئے اس نے ناں میں سر ہلا دیا صاعقہ نے کہا تم بھی میری حورین ہو انشاللہ عید کے دن نئے کپڑے پہنو گی صاعقہ نے بہت اچھا اور مہنگا جوڑا ردا کے لیے خریدا اور جوتی بھی مہنگے والی لی اس کا خیال تھا جیسا پہنو ویسا ہی دو تاکہ غریب کچھ عرصہ پہن تو سکے وہ ویسے بھی خدا کے نام پر اچھی چیز دیتی تھی اس نے کھیلتی ہوئی ردا سے کہا اپنی امی کو بلائو وہ گئی ماں کو لے کر آئی صاعقہ نے شاکر دا کی امی کو دیتے ہوئے کہا حورین کی طرف سے ردا کی گفٹ اس کی ماں کی آنکھیں خوشی سے چھلک پڑیں بولی باجی آپکو کیسے پتا ردا کے پاس عید کا جوڑا نہیں میری پاس اتنے پیسے خرید سکوں میری تنخواہ گھر کے راشن مین چلی جاتی ہے مجھے دکھ تھا سارے بچے نئے کپڑوں میں میری بچی پرانے کپڑوں میں اللّٰہ پاک آپ کو اس سے بھی زیادہ دے گا ماں نے جیسے ہی ردا کو دکھایا ردا نے شاپر اپنی ماں سے لے کر ایسے بانہوں میں بھر لیا کوئی اس سے اس کی کائنات چھین نہ لے

Post a Comment